ایک دن Ø+ضرت ام عمارہ (رض) Ú©Û’ فرزند Ø+بیب (رض) بن زید عمان سے مدینہ آرہے تھے کہ راستے میں مسیلمہ کذاب Ú©Û’ ہاتھ Ù¾Ú‘ گئے۔ اس Ù†Û’ ان سے پوچھا
"ؐمØ+مدصلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟
Ø+ضرت Ø+بیب (رض) Ù†Û’ بلا تامل جواب دیا: وہ خدا Ú©Û’ سچے رسول ہیں۔
مسیلمہ بولا: نہیں یہ کہو مسیلمہ اللہ کا سچا رسول ہے۔
Ø+ضرت Ø+بیب (رض) Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بات نہایت Ø+قارت سے ٹھکرا دی۔ مسیلمہ Ù†Û’ غصبناک ہو کر اپنی تلوار Ú©Û’ وار سے ان کا ایک ہاتھ شہید کر ڈالا اور ان سے کہا۔
" اب میری بات مانو گے یا نہیں؟"
Ø+ضرت Ø+بیب (رض)Ù†Û’ جواب دیا ہر گز نہیں۔
مسیلمہ نے ان کا دوسرا ہاتھ بھی شہید کر ڈالا اور بولا: اب بھی میری رسالت تسلیم کر لو تو تمہاری جان بچ سکتی ہے۔ اس عاشق رسول نے ام عمارہ (رض) جیسی ماں کا دودھ پیا تھا' بولے۔
ہر گز نہیں ہر گز نہیں۔
اب مسیلمہ فرطِ غضب سے دیوانہ ہو گیا اور اس Ù†Û’ ان کا ایک ایک بند کاٹنا شروع کیا۔ ظالم راہ Ø+Ù‚ میں ان کا رقص بسلمل دیکھ کر قہقہے لگاتا تھا۔ Ø+ضرت Ø+بیب (رض) Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ ہو گئے لیکن راہِ تسلیم Ùˆ رضا سے قدم نہ ہٹایا
Ø+ضرت ام عمارہ (رض) Ù†Û’ اپنے مجاہد فرزند Ú©ÛŒ مظلومانہ شہادت Ú©ÛŒ خبر سنی تو ان Ú©ÛŒ ثابت قدمی پر خدا کا شکر بجا لائیں لیکن عہد کر لیا کہ مسیلمہ سے اس ظلم کا بدلہ Ù„Û’ کر رہیں Ú¯ÛŒ
چنانچہ مسیلمہ کذاب Ú©ÛŒ سرکوبی Ú©Û’ لئے جو لشکر بھیجا گیا اس میں Ø+ضرت ام عمارہ (رض) Ù†Û’ بھی Ø+صہ لیا اور کئی مرتدوں Ú©Ùˆ بزور شمشیر واصل جہنم کیا۔
تذکار صØ+ابیات' طالب ہاشمی'صفØ+ہ:396